تازہ ترین
لوڈ ہو رہا ہے۔۔۔۔
Sunday, 25 March 2018

”میں جب انٹرویو دینے گئی تو کہا گیا کہ۔۔۔“ پاکستان میں پہلی خواجہ سرا نیوز کاسٹر کوہ نور ٹی وی چینل میں انٹرویو دینے گئی تو اس کیساتھ کیا سلوک کیا گیا کہ رونا شروع کر دیا؟ بڑا انکشاف کر دیا

March 25, 2018

پاکستان کی پہلی خواجہ سرا نیوزکاسٹر مارویہ ملک نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا رکھی ہے اور ہر کوئی ان کی حوصلہ افزائی کرنے میں مصروف ہے لیکن جب وہ انٹرویو دینے کیلئے نجی ٹی وی چینل گئیں تو ان کیساتھ وہاں کیا سلوک کیا گیا کہ آنکھوؤں سے آنسو جاری ہو گئے؟مارویہ ملک نے غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوہ نور نیوز کے ری لانچ کے بارے میں کافی دھوم تھی تو وہ بھی انٹرویو کیلئے چلی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سارے لڑکے لڑکیاں آئے ہوئے تھے اور ان میں ایک میں بھی تھی۔ جب میری باری آئی تو انٹرویو کے بعد انہوں نے کہا آپ باہر انتظار کریں۔ جب دیگر افراد کے انٹرویو ہو گئے تو مجھے دوبارہ اندر بلایا گیا اور کہا گیا کہ ہم آپ کو ٹریننگ دیں گے اور کوہ نور نیوز میں خوش آمدید۔ میں نے خوشی سے چیخ تو نہیں ماری لیکن میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔یہ آنسو اس لئے آئے کہ جو خواب میں نے دیکھا تھا اس کی پہلی سیڑھی میں چڑھ گئی ہوں۔“انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں گریجوایشن اور اب جرنلزم ہی میں ماسٹرز کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ٹریننگ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نیوز کاسٹر کی تربیت کے دوران ان کو مشکل نہیں ہوئی اور ٹی وی چینل نے جتنی محنت دوسرے نیوز کاسٹرز پر کی، اتنی ہی مجھ پر بھی کی اور کسی قسم کی جنسی تفریق نہیں رکھی۔“ مارویہ نے کہا کہ وہ اپنی کمیونٹی کیلئے کچھ کرنا چاہتی ہیں تاکہ ان کے حالات بہتر ہو سکیں، انہیں مرد اور عورت کے برابر حقوق ملیں اور ایک عام شہری کہلائے جائیں نہ کہ تیسری جنس۔ مارویہ نے کہا کہ انہیں نیوز کاسٹر کی نوکری ملی ہے لیکن ان کی کہانی اور سڑک پر بھیک مانگنے اور ڈانس کرنے والے خواجہ سراءکی کہانیاں ایک جیسی ہیں۔ اور اس چیز کو بدلنے کی ضرورت ہے۔مارویہ نے مزید بتایا کہ گھر والوں نے انہیں میٹرک تک تعلیم دلوائی اور اس کے بعد انہوں نے گریجوایشن تک کی تعلیم کا خرچہ خود اٹھایا ہے اور ماسٹرز کیلئے بھی خرچہ وہ خود ہی اٹھائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ”میرے گھر والوں کو اس بات کا علم ہے کہ میں نے ماڈلنگ بھی کی ہے اور میں اب نیوز کاسٹر بن گئی ہوں۔ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے اور میرے گھر والوں کو سب کچھ 
معلوم ہے۔“


0 تبصرے:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
 
فوٹر کھولیں